Maktaba Wahhabi

144 - 276
( دل میں کھانے کی چاہت موجود ہو تو کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا۔ کیونکہ اس طرح دل کا میلان کھانے کی طرف رہے گا۔ ( پیشاب اور پاخانہ کی حاجت کے وقت نماز پڑھنا۔ اس حالت میں بھی آدمی دل جمعی سے نماز نہیں پڑھ سکتا۔ ( نیند کے غلبہ کے موقع پر نماز (تہجد) پڑھنا۔ ( امام کے سوا کسی کا مسجد میں نماز کے لیے جگہ مخصوص کرنا۔ [1] نماز کو باطل کرنے والی چیزیں درج ذیل امور سے نماز باطل اور اس کا مقصد فوت ہوجاتا ہے: ( قصداً کھانا اور پینا : امام ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ جس نے فرض نماز میں قصداً کھایا یا پیا وہ نماز دوبارہ پڑھے۔ جمہور علماء کے نزدیک نفلی نماز کا بھی یہی حکم ہے۔ کیونکہ جو چیز فرض نماز کو باطل کر دیتی ہے وہی چیز نفل نماز کو بھی ضائع کردیتی ہے۔ ( نماز میں ارادتاً کلام کرنا: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم نماز میں ایک دوسرے سے گفتگو کرتے تھے،حتی کہ یہ آیت نازل ہوئی:﴿حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ …﴾ ’’نمازوں کی حفاظت کرو (اور خاص کر درمیانی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ادب سے کھڑے رہو)۔‘‘ پھر ہمیں نماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے:
Flag Counter