Maktaba Wahhabi

178 - 276
اپنے نبی کے چچا کے ذریعے سے بارش کی دعا کرتے ہیں،تو اب بھی رحم فرما کر بارش برسا دے،راوی کہتا ہے کہ پھر بارش برسنے لگتی۔‘‘[1] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے تو مسلمان ان کی دعا کو وسیلہ بناتے،یعنی ان سے بارش کے لیے دعا کرواتے اور جب وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تو پھر مسلمانوں نے (فوت شدہ) نبی سے دعا نہیں کروائی بلکہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سے دعا کی درخواست کی جو اس وقت زندہ تھے تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی۔ نماز کسوف وخسوف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،فَبَعَثَ مُنَادِيًا: الصَّلاَةُ جَامِعَةٌ،فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ،وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کروائی: ’’نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدوں سے دو رکعتیں ادا کیں۔‘‘[2] (ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے کیے۔) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی،اس میں لمبی قراء ت کی،پھر لمبا رکوع کیا،پھر رکوع سے سر اٹھا کر لمبی قراء ت کی جو پہلی قراء ت کی نسبت کم تھی،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا جو پہلے
Flag Counter