Maktaba Wahhabi

125 - 276
(یا بیدار ہو) اس نماز کو پڑھ لے۔‘‘[1] ( امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک سبب والی نماز،ان دونوں اوقات (عصر اور فجر کے بعد) بھی پڑھی جاسکتی ہے،مثلاً تحیۃ المسجد اور وضو کی دو رکعتیں۔ یہ مسلک سب سے زیادہ راجح ہے۔ ( جب جماعت کھڑی ہوجائے تو نفل نماز پڑھنا جائز نہیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُِ)) ’’جب تکبیر ہوجائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں۔‘‘[2] نماز نبوی کا طریقہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے نماز کی کیفیت بیان ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ،ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ،ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ،ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا،ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تعتَدِلَ قَائِمًا،ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا،ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا،ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا)) ’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو اچھی طرح وضو کرو،پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہوکر اللہ اکبر کہو،پھر قرآن سے جو تمھیں یاد ہو اس میں سے پڑھو،پھر
Flag Counter