Maktaba Wahhabi

109 - 276
﴿ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾ ’’اوراگر تم جنبی ہو تو اچھی طرح طہارت حاصل کرو۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کا مزید فرمان ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا﴾ ’’اے ایمان والو! تم نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ حتی کہ تمھیں معلوم ہو جائے کہ تم کیا کہتے ہو۔ اور نہ ہی جنابت کی حالت میں جب تک غسل نہ کر لو۔ ہاں،اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے۔‘‘[2] یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ طہارت حاصل کرنے سے مراد غسل ہے اور لغوی طور پر غسل تمام اعضا،کے دھونے کو کہتے ہیں اور سنت نے بھی یہی وضاحت کی ہے۔ غسل مستحب مستحب وہ چیز ہوتی ہے جس کے کرنے پر مکلف کی تعریف کی جائے اور اسے اجر و ثواب ملے اور اسے چھوڑنے پر کوئی ملامت اور سزا نہ ہو۔ ( عیدین کا غسل : علماء نے عید کے غسل کو مستحب قرار دیا ہے۔ ( میت کو غسل دینے سے غسل : میت کو غسل دینے والے کے لیے غسل مستحب ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من غسَّل ميِّتًا فليغتسِلْ ومن حمله فليتوضَّأْ))
Flag Counter