Maktaba Wahhabi

229 - 276
عیادت کو نہ جائے۔ جنازے میں شریک نہ ہو۔ عورت سے مس نہ کرے،کسی انتہائی ضروری کام کے بغیر مسجد سے نہ نکلے۔ اور روزے کے بغیر اعتکاف نہیں اور جامع مسجد کے سوا کہیں اعتکاف نہیں۔‘‘ [1] ( وہ چیزیں جن سے اعتکاف ختم ہو جاتا ہے: بغیر ضرورت کے قصداً مسجد سے نکلنا،دیوانگی اور نشہ کی وجہ سے عقل کا خراب ہو جانا۔ حیض اور نفاس کے خون کا شروع ہو جانا۔ نفلی روزے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل ایام میں روزہ رکھنے کی ترغیب دلائی ہے: ( شوال کے چھ روزے رکھنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ)) ’’جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال میں چھ روزے رکھے،وہ شخص ایسا ہے جیسے اس نے زمانے بھر کے روزے رکھے۔‘‘[2] علمائے کرام اس حدیث کی توضیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رمضان کے روزے اَلْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا کے تحت 300 اور شوال کے چھ روزے 60 روزوں کے برابر شمار ہوں گے اور قمری سال کے تقریباً تین سو ساٹھ (360) دن ہی ہوتے ہیں۔ یوں گویا ایک مسلمان ’’صائم الدھر‘‘ (ہمیشہ روزے رکھنے والا) شمار ہو گا۔ اس اعتبار سے شوال کے چھ روزے نفلی ہونے کے باوجود نہایت اہمیت کے حامل ہیں،لہٰذا ہر مسلمان کو رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے چھ روزے بھی رکھنے چاہییں،تاکہ وہ عنداللہ صائم الدھر شمار ہو۔
Flag Counter