Maktaba Wahhabi

284 - 276
کے بجائے آسانی پیدا کی ہے اور کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کو اختیار کرکے سود کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے: قرض حسنہ کوئی مسلمان اپنا مال سود پر نہ دے کہ اس کے مال (کی برکت) کو ختم کر دے اور مقروض کی نیند حرام کر دے،بلکہ اسلام نے تو قرض حسنہ کی ترغیب دی ہے اور ایسے شخص سے،جو قرض حسنہ دے،بہترین اجر و ثواب کا وعدہ کیاگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً﴾ ’’کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے۔ تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھاکر زیادہ دے۔‘‘[1] تنگ دست کو خوش حالی اور فراخی تک مہلت دینا اور قرض معاف کرنے کی ترغیب دینا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ ’’اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت دو اور اگر قرض معاف ہی کر دو تو تمھارے لیے زیادہ بہتر ہے،اگر تم سمجھو۔‘‘[2] مختلف ذرائع سے تعاون کرنا اجتماعی،فنی اور زرعی تعاون کرنا۔ اجتماعی تاوان کی ضمانت و کفالت،کاشتکاروں اور فنون کے ماہرین کو مالی مدد دینا جو ان کو مالی لحاظ سے مستحکم کرے،ان کی پیداوار کو بڑھائے اور
Flag Counter