Maktaba Wahhabi

276 - 276
ہوجاتے ہیں۔ ( سود سے نکھٹو اور بے کار قسم کے لوگ جنم لیتے ہیں،نیز اس سے محنت کیے بغیر بہت سی دولت ان کے ہاتھوں میں سمٹ آتی ہے۔ ان کی حیثیت ان طفیلی پودوں کی ہے جو دوسرے پودوں کے ساتھ زمین سے خوراک وصول کرکے بڑھتے رہتے ہیں۔ اور کاشت کار اور کھیتی کے لیے اضافی بوجھ کا سبب بنتے ہیں۔ ( سود،استعمار کا سبب بنتا ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ استعمار تاجر اور پادری کے پیچھے آتا ہے۔ بعض ملکوں کے استعمار میں سود کے نقصانات اور نتائج ہم نے خود محسوس کیے ہیں۔ ( سود کے نتیجہ میں دوسرے کا مال بغیر کسی عوض کے لیا جاتا ہے اور یہ حرام ہے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ،حَرَامٌ)) ’’تمھارے خون اور تمھارے مال(آپس میں) تم پر حرام ہیں۔‘‘[1] سود کی اقسام سود کی دو قسمیں ہیں: 1 ربا النسیئۃ ’’ادھار کا سود‘‘ اس سے مراد وہ مشروط زائد چیز ہے جو قرض خواہ،مقروض سے ادھار کے عوض وصول کرتا ہے۔ یہ کتاب و سنت کی روشنی میں حرام ہے اور ائمہ امت کا اس پر اجماع ہے۔2 ربا الفضل : اس سے مراد ایک جنس کا تبادلہ اسی جنس کے ساتھ کمی بیشی میں کرنا ہے،مثلاً: ایک من گندم کی بیع سوا من گندم کے ساتھ،یا ایک صاع کھجور کی بیع ڈیڑھ صاع کھجور کے ساتھ یا ایک اوقیہ چاندی کی بیع ایک اوقیہ اور ایک درہم کے ساتھ جبکہ یہ سنت اور اجماع ائمہ کی روشنی میں حرام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter