موت ایک نصیحت ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ﴾
’’ہرنفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمھیں قیامت کے دن تمھارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔‘‘[1]
اور کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
تَزَوَّدْ لِلَّذِي لَابُدَّ مِنْهُ فَإِنَّ المَوْتَ مِيقَاتُ العِبَادِ
وتب ممّا جنيتَ وأنتَ حيٌّ وكنْ متنبهًا قبل الرّقاد
ستندم إنْ رحلتَ بغيرِ زادٍ وتشقىٰ إذ يناديكَ المنادِ
أَتَرْضَى أَنْ تَكُونَ رَفِيقَ قَوْمٍ؟ لَهُمْ زَادٌ،وَأَنْتَ بِغَيْرِ زَادِ!
|