صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔‘‘[1]
نبیٔ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ،فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ))
’’وہ عہد جو ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان ہے،نماز ہے۔ پس جس نے نماز چھوڑ دی،اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘[2]
اور ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ))
’’یقینا آدمی اور شرک و کفر کے درمیان فرق ترکِ نماز کی وجہ سے ہے۔‘‘[3]
نماز کس پر فرض ہے؟
نماز ہر مسلمان،بالغ اور عاقل پر فرض ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ حَتَّى يَفِيقَ،وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ،وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ))
’’تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے (ان کے اعمال لکھے نہیں جاتے :) دیوانہ جس کی عقل پر پردہ پڑچکا ہو حتی کہ وہ درست ہوجائے،سویا ہوا فرد حتی کہ وہ بیدار ہوجائے
|