Maktaba Wahhabi

121 - 276
اذان اور اقامت مخصوص الفاظ کے ساتھ نماز کا وقت شروع ہونے کی اطلاع دینے کو اذان کہتے ہیں۔ اس میں جماعت کی طرف بلانا اور اسلام کے شعائر کا اظہار بھی ہے۔ یہ واجب یا مستحب ہے۔ اذان کا طریقہ یہ ہے : مؤذن اللّٰہُ أَکْبَرُچار مرتبہ کہے،أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ دو مرتبہ،أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ دو مرتبہ،حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ دو مرتبہ،حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ دو مرتبہ،اللّٰہُ أَ کْبَرُ دو مرتبہ،لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ایک مرتبہ،فجر کی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد دو مرتبہ یہ الفاظ بھی کہے: اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّومِ ’’نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘ اقامت فرض نماز سے پہلے ہوتی ہے،اس میں اکثر کلمات ایک ایک مرتبہ ہیں جبکہ اذان میں کلمات اکثر دو دو مرتبہ ہیں،البتہ اس کی ابتدا میں اللّٰہُ أَکْبَرُ دو مرتبہ ہے۔ اقامت کا مفہوم بھی اذان والاہے۔ اس میں صرف نماز کھڑی ہونے کی اطلاع کے الفاظ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ زائد ہیں۔ اذان سننے والے کے لیے مؤذن کی طرح ساتھ ساتھ وہی الفاظ کہنے مستحب ہیں،البتہ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کی جگہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کے الفاظ کہے،یعنی برے کام سے بچنا اور اچھے کام کرنا محض اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ممکن ہے۔
Flag Counter