رہنمائی لی ہے وہ رب ضرور کسی بہتر راستے کی طرف رہنمائی فرمائے گا اور اس بہتری کی علامت یہ ہے کہ اس کام کے اسباب آپ کے لیے آسان ہو جائیں گے۔
اس شرعی استخارے کا علم ہونے کے بعد بدعتی استخارے سے بچنا چاہیے جو خوابوں،مکاشفوں اور خاوند بیوی کے ناموں کا حساب لگا کر کیے جاتے ہیں،کیونکہ ایسی چیزوں کی دین میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
بری،بحری اور فضائی سفر میں نماز
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ﴾
’’اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم نماز کو کم کر کے پڑھو۔‘‘[1]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
((فَرَضَ اللّٰهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً))
’’اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک کے ذریعے سے حضر میں چار،سفر میں دو اور خوف (جنگ) میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔‘‘[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللّٰهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ))
’’یہ (نماز قصر) ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے،تو تم اس کے صدقے کو
|