Maktaba Wahhabi

97 - 276
لیے(مسح کی مدت) تین دن رات اور مقیم کے لیے ایک دن رات مقرر فرمائی ہے۔[1] ( وضو کے بعد موزے یا جرابیں پہن لیں،اس کے بعد جب وضو کریں تو پاؤں دھونے کے بجائے ان پر مسح کر لیں۔ اگر جنبی ہوجائیں تو موزوں اور جرابوں کو اتارنا ضروری ہے۔ ( مدت پوری ہونے،جنبی ہونے اور موزے اتارنے سے مسح باطل ہوجائے گا۔ اگر آدمی باوضو ہو،پھر مدت مسح ختم ہو جائے یا وہ موزے اتار دے تو اب وہ صرف پاؤں دھوے گا۔ (نئے سرے سے وضو کرنا ضروری نہیں ہے) [2] شکستہ عضو پر باندھی جانے والی لکڑی اور پٹی پر مسح کا حکم وہ پٹی جو کسی ٹوٹے ہوئے عضو پر باندھی جائے،اس پر مسح کرنا شرعی لحاظ سے ٹھیک ہے۔ ( وضو اور غسل میں کسی شکستہ عضو کو دھونے یا مسح کرنے کے بجائے پٹی پر مسح کرنا ضروری ہے۔ ( جسم پر زخم ہو یا کوئی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو اور آدمی وضو یا غسل کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہو تو اعضا کو دھوناء ضروری ہے،خواہ گرم پانی سے یہ کام کرنا پڑے۔ اگر متاثرہ حصے کو دھونے سے تکلیف بڑھنے کا خطرہ ہو،مثلاً بیماری یا درد زیادہ ہونے یا شفا میں تاخیر کا خطرہ ہو تو ضروری
Flag Counter