Maktaba Wahhabi

252 - 276
زرد رنگ سے رنگے ہوئے تھے،اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا،اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے عمرے کا احرام باندھا ہوا ہے اور میری حالت تو آپ دیکھ رہے ہیں۔ (میرے لیے کیا حکم ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ،وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ،وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكِ،فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ)) ’’اپنا جبہ اتار دو اور زرد رنگ دھو ڈالو اور جو کچھ حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرے میں کرو۔‘‘[1] اگر کوئی شخص بھول کر یا بے علمی کی وجہ سے کسی شکار کو قتل کر دے،تو اس پر اس کی مثل جزا ضروری ہے،کیونکہ یہ مال کی ذمہ داری کی طرح ہے اور مالی ذمہ داری میں علم،جہالت،بھول یا قصد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نقصان کی صورت میں بہرحال اس کا ادا کرنا ضروری ہوتا ہے گویا اس شکار کی حیثیت شخصی مال کی ذمہ داری کی طرح ہے۔ اگر محرم اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے تو اس کا حج باطل ہو جائے گا،لیکن وہ افعال حج جاری رکھے گا،پھر قضا دے گا اور اس پر بطور فدیہ ذبیحہ بھی ضروری ہے۔ حج نبوی کی تفصیلات سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں نو سال رہے اور کوئی حج نہ کیا،پھر دسویں سال آپ نے لوگوں میں اعلان کروایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حج کو جانے والے ہیں۔ اس اطلاع سے مدینہ میں بہت سے لوگ آگئے۔ ہر ایک کی آرزو اور خواہش یہ تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی طرح حج کرے۔ ہم سب
Flag Counter