Maktaba Wahhabi

288 - 276
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی خریدی،لیکن اس کا مالک گم ہوگیا۔ اسے ایک سال تلاش کیا گیا وہ نہ مل سکا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس لونڈی کی قیمت،ایک ایک دو دو درہم،تقسیم کرنا شروع کیے اور کہا: اے اللہ! یہ فلاں کی طرف سے ہیں اگر اس نے انکار کیا تو یہ میری طرف سے خرچ تصور ہوں گے اور اسے ادا کرنا میرے ذمہ ہوگا اور کہا اگر گری ہوئی چیز کا مالک نہ مل سکے تو ایسا ہی کیا جائے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا عمل مروی ہے۔ [1] مال دار آدمی کے لیے بہتر ہے کہ ایک سال اعلان کر کے اسے صدقہ کر دے۔ اگر فقیر و محتاج ہو تو اس سے فائدہ اٹھائے۔ حرم مکہ میں گری ہوئی چیز کا حکم مکہ میں گری ہوئی چیز صرف اعلان کرنے کے لیے اٹھائی جاسکتی ہے،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا يُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا)) ’’اس (مکہ) کی گری ہوئی چیز صرف اعلان کرنے والا اٹھائے۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ((لَا يُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا مُعرِّفٌ)) ’’اس (حرمت والے شہر) کی گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والا ہی اٹھائے۔‘‘[3]
Flag Counter