Maktaba Wahhabi

258 - 276
درمیان کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع فجر تک لیٹ گئے۔جب صبح اچھی طرح ظاہر ہو گئی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان اور اقامت کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی،پھر اونٹنی پر سوار ہوکر مشعر حرام پر پہنچے،یہاں آکر قبلہ رخ کھڑے ہو گئے،اللہ سے دعا کی،اس کی تکبیر،تہلیل اور توحید کے کلمات کہتے ہوئے کھڑے رہے حتی کہ خوب روشنی ہوگئی،تو طلوع آفتاب سے پہلے وہاں سے منٰی کی طرف واپس لوٹے اور اپنے پیچھے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو سوار کر لیا وہ خوبصورت بالوں اور،سفید رنگ والے خوبصورت نوجوان تھے۔ جب آپ منٰی کی طرف روانہ ہوئے تو آپ کے پاس سے عورتیں گزریں۔ فضل ان کی طرف دیکھنے لگے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ فضل کے چہرے پر رکھ دیا۔ فضل اپنا چہرہ دوسری جانب پھیر کر دیکھنے لگے تو آپ نے فضل کے چہرے پر ہاتھ رکھ کر دوسری طرف دیکھنے سے بھی روک دیا،وہ اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر کر پھر دیکھنے لگے،حتی کہ آپ وادی محسر (منی اور مزدلفہ کے درمیان) پہنچے۔ سواری کو کچھ تیز کر دیا،پھر جمرہ کبریٰ پر جانے والے درمیانی راستے سے ہوتے ہوئے اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے،اس کو وادی کے نشیب سے سات چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے جاتے تھے۔ ان میں سے ہر کنکری لوبیے کے دانے کے برابر تھی،پھر قربان گاہ کی طرف گئے اور اپنے ہاتھ سے تریسٹھ اونٹ نحر (اونٹ کی قربانی کرنے کا خاص طریقہ ہے) کیے۔ (سو میں سے) باقی ماندہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نحر کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قربانی میں شریک کرلیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قربانی کے ہر اونٹ سے گوشت کا ایک ٹکڑا کاٹ لیا جائے۔ یہ سارے ٹکڑے ایک ہنڈیا میں پکائے گئے پھر آپ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے گوشت کھایا اور اس کا شوربا پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوار ہو کر طواف افاضہ کے لیے بیت اللہ کی طرف روانہ ہوئے۔ آپ نے (طواف کیا اور) مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد بنی عبدالمطلب کے
Flag Counter