Maktaba Wahhabi

257 - 276
کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی امان کے ساتھ حاصل کیا ہے اور ان کی شرمگاہوں کو اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے،تمھارا ان پر حق ہے کہ وہ تمھارے بستر پر کسی ایسے شخص کو جگہ نہ دیں جس کو تم ناپسند کرتے ہو،اگر وہ ایسا کریں تو تم ان کو ہلکی پھلکی سزا دے سکتے ہو۔ اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ دستور اور عرف کے مطابق ان کے کھانے،پینے اور پہننے کا بندوبست کرو۔ میں تمھارے لیے ایسی چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم اس کو مضبوطی سے تھام لو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ وہ اللہ کی کتاب ہے۔ (قیامت کے دن)تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے۔ لوگوں نے کہا : ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام اور احکام پہنچا دیے،ذمہ داری ادا کردی اور امت کی خیر خواہی کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھا کر لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا: اے اللہ! گواہ ہوجا۔ پھر اذان کہلوائی،اقامت کہلوائی اور ظہر کی نماز پڑھائی،پھر اقامت کہلوائی اور عصر کی نماز پڑھائی اور دونوں نمازوں کے درمیان میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوکر میدان عرفات میں مقام وقوف پر آئے۔ آپ نے اپنی اونٹنی قصواء کا رخ چٹانوں کی طرف کر دیا اور پیدل چلنے والوں کو اپنے سامنے کرکے قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ یہاں ٹھہرے رہے حتی کہ سورج غروب ہو گیا اور کچھ زردی ختم ہو گئی حتی کہ جب سورج کی ٹکیا غائب ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو پیچھے بٹھایا اور مزدلفہ کی طرف چل پڑے جبکہ قصواء اونٹنی کی لگام اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر پالان کے اگلے حصے سے لگ رہا تھا اور آپ اپنے دائیں ہاتھ سے اشارہ کر کے فرما رہے تھے: ’’ لوگو! اطمینان و سکون اختیار کرو۔ جب کسی پہاڑ پر آتے تو اونٹنی کی لگام ڈھیلی چھوڑ دیتے،تاکہ وہ اوپر چڑھ جائے،حتی کہ آپ مزدلفہ آپہنچے۔ یہاں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ پڑھی اور دونوں کے
Flag Counter