Maktaba Wahhabi

253 - 276
آپ کی معیت میں نکلے،جب ذوالحلیفہ کے مقام پر پہنچے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا کہ میں اب کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غسل کرکے لنگوٹ باندھ کر احرام باندھ لو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (ظہر کی) دو رکعت نماز ادا کی،پھر اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہوئے،حتی کہ جب وہ آپ کو لے کر بیداء (ایک اونچی جگہ کا نام) پر بلند ہوئی تو میں نے آپ کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں حد نگاہ تک لوگ ہی لوگ دیکھے،کچھ سوار تھے،کچھ پیادہ،اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے۔ آپ پر قرآن نازل ہوتا تھا۔ آپ ہی اس کی حقیقت (اس کا صحیح مطلب و مدعا) جانتے تھے۔ ہمارا رویہ یہ تھا کہ جو کچھ آپ کرتے تھے ہم بھی وہی کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے توحید کا یہ تلبیہ کہا: ((لَبَّيْكَ اللّٰهُ مَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ)) ’’میں حاضر ہوں،اے اللہ! میں حاضر ہوں،میں حاضر ہوں،تیرا کوئی شریک نہیں،میں حاضر ہوں،تمام تعریفیں اور نعمتیں تیری ہیں،بادشاہی تیرے ہی لیے ہے،تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ لوگوں نے وہ تلبیہ پڑھا جو اب پڑھتے ہیں جس میں بعض الفاظ کا اضافہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تلبیہ کی تردید نہیں کی اور خود اپنا تلبیہ ہی پڑھتے رہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے صرف حج کی نیت کی تھی،ہم عمرے کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ (عمرے کا خیال ہمارے ذہن میں موجود ہی نہیں تھا) یہاں تک کہ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ پہنچ گئے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کو بوسہ دیا (اور طواف شروع کر دیا) آپ نے پہلے تین چکروں میں رمل کیا (وہ چال چلے جس سے قوت اور شجاعت
Flag Counter