Maktaba Wahhabi

231 - 276
’’اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو (یوم عاشورا کے ساتھ) نو محرم کا روزہ بھی رکھوں گا۔‘‘[1] (چنانچہ نو اور دس محرم کا روزہ رکھنا سنت ہے۔) ( ماہ شعبان کے روزے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: ((كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی روزے اس قدر رکھتے کہ ہم کہتیں،اب آپ کبھی روزہ ترک نہیں کریں گے اور جب چھوڑ دیتے تو خیال گزرتا کہ اب آپ کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے سوا کسی اور مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔‘‘[2] ( سوموار اور جمعرات کا روزہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار اور جمعرات کے روزوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ فأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ)) ’’یہ وہ دو دن ہیں،جن میں انسان کے اعمال اللہ تعالیٰ کے ہاں پیش کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے سامنے میرے اعمال روزے کی حالت میں
Flag Counter