Maktaba Wahhabi

230 - 276
( ذوالحجہ کے روزے: عشرئہ ذوالحجہ کے روزے اور یوم عرفہ 9 ذوالحجہ کا روزہ رکھنا بھی فضیلت کا باعث ہے اور عرفہ کا روزہ ان لوگوں کے لیے ہے جو حج کرنے کے لیے نہ گئے ہوں۔ جہاں تک حاجیوں کا تعلق ہے تو وہ یہ روزہ نہیں رکھیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ،أَحْتَسِبُ عَلَى اللّٰهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ)) ’’عرفے کے دن کا روزہ،اللہ سے امید ہے کہ وہ آئندہ اور گزشتہ (دو) سالوں کے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔[2] ( یوم عاشورا: عاشورا اور اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ رکھنا بھی مسنون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ صِيَامُهُ وَأَنَا صَائِمٌ فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ)) ’’یہ عاشورا کا دن ہے،اس دن روزہ رکھنا اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض نہیں کیا،البتہ میں روزے سے ہوں۔ جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ((لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لَأَصُومَنَّ َ التَّاسِعَ))
Flag Counter