Maktaba Wahhabi

202 - 276
(بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے،یہ حقوق) اللہ کی طرف سے مقرر کر دیے گئے ہیں۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں زکاۃ کے آٹھ مصارف بیان فرما ئے ہیں کہ مسلمان اپنی زکاۃ ان جگہوں پر خرچ کر سکتے ہیں۔ ان آٹھ مصارف کی تفصیل حسب ذیل ہے: ( فقیر : اس سے وہ شخص مراد ہے جو اپنی ضروریات کا آدھا یا اس سے بھی کم کا مالک ہو اور یہ مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہوتا ہے۔ ( مسکین : ایسا محتاج ہے جو فقیر کی نسبت بہتر حالت میں ہو،جیسا کہ کسی کو دس روپے کی ضرورت ہو اور اس کے پاس صرف سات یا آٹھ روپے ہوں۔ اور فقیر،مسکین کی نسبت زیادہ ضرورت مند ہوتا ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ﴾ ’’جبکہ وہ کشتی مسکین لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کر کے،یعنی کشتیاں چلا کر گزارہ) کرتے تھے۔‘‘[2] چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں کشتی کا مالک ہونے کے باوجود مسکین قرار دیا۔ فقیر اور مسکین کو اس قدر زکاۃ دینی چاہیے جو ان کی سال بھر کی ضروریات کے لیے کافی ہو کیونکہ زکاۃ سال میں صرف ایک بار ادا کی جاتی ہے،اس لیے محتاج سال بھر کی ضروریات کے مطابق زکاۃ لے سکتا ہے۔ کافی ہونے سے مراد،کھانے،پینے،پہننے اور رہنے سہنے کی ان ضروریات کا مہیا ہونا ہے جن کے بغیر گزارہ نہ ہو سکے،چنانچہ دی جانے والی زکاۃ اتنی ہو کہ اس سے فضول خرچی اور تنگدستی کے بغیر مستحق کی حیثیت کے مطابق اس کی اور اس کے اہل خانہ کی ضروریات پوری ہوسکیں،اور یہ ایسی چیزیں ہیں جو علاقہ،وقت اور اشخاص کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہیں،چنانچہ
Flag Counter