Maktaba Wahhabi

188 - 276
( اگر اصل نماز سے زائد پڑھ لے تو بھی سجدۂ سہو کرے۔اس کی دلیل یہ ہے کہ نبیکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (چار کی جگہ) پانچ رکعات پڑھ لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہوا؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعت پڑھائی ہیں۔پس آپ نے سلام کے بعد دو سجدے کیے۔[1] ( پہلا تشہد بھول جائے تو سجدے کرے۔ اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی،دو رکعت پڑھ کر تشہد کے بغیر ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا انتظار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے اللہ اکبر کہا اور سلام سے پہلے دو سجدے کیے،پھر سلام پھیرا۔[2] ( حدیث میں ہے کہ جو شخص پہلے تشہد کو بھول جائے اور مکمل کھڑا ہونے سے پہلے ہی اسے یاد آ جائے تو وہ بیٹھ جائے۔ اگر مکمل کھڑا ہوگیا ہو تو بیٹھنے کی ضرورت نہیں،پھر نماز کے آخر میں دو سجدے کرلے۔ ( نماز میں شک کے موقع پر سجدے کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کی بابت شک پڑ جائے کہ تین پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر اعتماد کرے،پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ اگر اس نے (حقیقت میں) پانچ رکعت پڑھی تھیں تو دو سجدے اس کی نماز کو جفت (چھ رکعت) بنا دیں گے اور اگر اس نے نماز پوری پڑھی تھی تو دو سجدے شیطان کو ذلیل کرنے کا سبب بنیں گے۔‘‘[3]
Flag Counter