Maktaba Wahhabi

187 - 276
((إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ،فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا،فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ،ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ)) ’’اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کی بابت شک پڑجائے کہ تین پڑھی ہیں یا چار،تو شک کو چھوڑ کر یقین پر اعتماد کرے،پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔‘‘[1] ذوالیدین (ایک صحابی کا معروف لقب) کے قصے میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعددو سجدے کیے۔ [2] زیادہ بہتر یہ ہے کہ جس انداز سے احادیث آئی ہیں اسی طرح ان پر عمل کیا جائے۔ جس کیفیت میں سلام سے پہلے سجدے کرنے کا ذکر ہے وہاں پہلے کیے جائیں اور جس کیفیت میں بعد میں سجدے کرنے کا تذکرہ ہے وہاں بعد میں کیے جائیں۔ باقی صورتوں میں آدمی کو اختیار ہے کہ پہلے سجدے کرے یا بعد میں۔ کیونکہ حدیث میں ہے: ((إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ،فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ)) ’’جب آدمی نماز میں زیادتی یا کمی کرے تو وہ دو سجدے کرے۔‘‘[3] درج ذیل حالات میں سجدہ سہو کرنا مشروع ہے : ( اگر آدمی نماز مکمل کرنے سے پہلے سلام پھیر دے تو وہ اٹھ کر نماز مکمل کرے،پھر آخر میں دو سجدے کرے۔
Flag Counter