تاہم امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک میں یہ طلاق واقع نہیں ہو گی اور نہ ہی لونڈی آزادہوگی لیکن جب وہ شادی کر لے یا پھر لونڈی رکھے تو پہلی بیوی کو اختیار ہے چاہے وہ اس کے ساتھ رہے یا اپنے خاوند سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"وہ شرطیں سب سے زیادہ پورا کرنے کی حق دار ہیں جن کے ذریعے تم شرمگاہ حلال کرتے ہو۔"[1]
اسی طرح ایک مرد نے ایک عورت سے اس شرط پر شادی کی کہ وہ اس کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں کرے گا پھر یہ معاملہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک لے جایا گیا تو انھوں نے فرمایا شروط سے حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔
یوں اس مسئلے میں تین اقوال ہوئے
1۔اس سے طلاق ہوجائے گی۔
2۔اس سے نہ تو طلاق ہوگی اور نہ ہی بیوی کو علیحدگی کا حق حاصل ہوگا۔
3۔اس سے نہ توطلاق ہوگی اور نہ ہی لونڈی آزادی ہو گی لیکن بیوی نے جو شرط رکھی تھی اس کی وجہ سے اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ چاہے تو خاوند کے ساتھ رہ سکتی ہے اور چاہے تو علیحدگی اختیار کر سکتی ہےیہی قول سب سے بہتر اور عمدہ ہے۔[2](شیخ محمد المنجد)
کیا شوہر کا بیوی کو چھوڑ کر گھر سے چلے جانا طلاق شمار ہوگا؟
سوال۔مرد نے تین مرتبہ اپنی بیوی کو چھوڑااور باہر گھرسے نکل جاتا ہے لیکن منہ سے کچھ نہیں کہتا اور نہ ہی طلاق کا اشارہ کرتا ہےدوسری بار گھر سے باہر جانے کے بعد بیوی کو خط موصول ہوا جس میں خاوند کے گھر واپس آنے کی شروط تھیں اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ اگر اس نے ان شرائط پر عمل نہ کیا تو وہ اسے طلاق دے دے گا۔
توکیا پہلی دوبار بیوی کو چھوڑنا طلاق شمار ہو گا؟
|