Maktaba Wahhabi

132 - 492
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے کہ خواہ وہ دو شادیاں کرے تین کرے یا چار بشرطیکہ اسے کسی پر ظلم کا خدشہ نہ ہو۔لیکن اللہ تعالیٰ نے چار سے زیادہ کی اجازت نہیں دی۔اور شرمگاہوں کے بارے میں اصل حرمت ہی ہے لہٰذا صرف اتنی ہی جائز ہوں گی جتنی کے لیے اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے اور اللہ تعالیٰ بے بیک وقت چار سے زیادہ بیویوں کی اجازت نہیں دی اس لیے جو بھی چار سے زیادہ ہوں گی ان کی اصل تحریم ہی ہے۔ اسی طرح یہ بات مختلف احادیث سے بھی ثابت ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آئمہ اربعہ اور تمام اہل حدیث والجماعت کا قولاً اور عملاً اجماع ہے کہ کسی بھی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے نکاح میں چار سے زیادہ عورتوں کو رکھے سوائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور جو بھی چار سے زیادہ عورتیں اپنے نکاح میں رکھے گا وہ کتاب و سنت کا مخالف ہو گا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) کسی بوڑھی عورت کو سہارا دینے کے لیے پانچویں شادی:۔ سوال۔اگر کوئی عورت بوڑھی ہواور اسے بڑھاپے کی وجہ سے مردوں کی ضرورت یا رغبت ہی نہ ہو تو کیا کوئی شخص چار بیویاں ہونے کے باوجود صرف اس کی کفالت کی نیت سے اس کے ساتھ شادی کر سکتا ہے؟ جواب۔مسلمان پر پانچویں عورت سے شادی حرام ہے خواہ وہ ناامید ہو یا ناامید نہ ہو نکاح کی خواہش رکھتی ہویا نہ رکھتی ہو جیسا کہ شرعی دلائل سے یہی ثابت ہو تا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) شہریت حاصل کرنے کے لیے شادی شدہ عورت سے شادی:۔ سوال۔میں نے اپنی بیوی سے اسلامی طریقے کے مطابق شادی کی اور میرے بھائی نے شہریت حاصل کرنے کے لیے اس سے کاغذی نکاح کر لیا۔میری بیوی کو خدشہ ہے کہ کہیں یہ حرام نہ ہو۔ہم ہر وقت اسی بارے میں مناقشہ کرتے رہتے ہیں۔میری بیوی اس سلسلے میں بہت پریشان ہے۔گزارش ہے کہ آپ اس مسئلے کی وضاحت کریں۔ جواب۔جب آپ کا نکاح شرعی شروط کے مطابق پہلے ہو چکا ہے تو پھر وہ بیوی آپ کی ہے اور آپ کے بھائی کا نکاح باطل ہے کس کا شرعی لحاظ سے کوئی اعتبار نہیں۔آپ کے بھائی پر واجب ہے کہ اپنے کیے پر اللہ تعالیٰ کے
Flag Counter