Maktaba Wahhabi

145 - 180
{وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ } (التوبۃ:71) ’’مومن مرد اور عورت ایک دوسرے کے ولی (مددگار، معاون ) ہیں وہ نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ ‘‘ چنانچہ علامہ ابن النحاس الدمشقی فرماتے ہیں : ((قُلْتُ وَفِیْ ذِکْرِہِ تَعَالٰی (والمؤمنات) ہُنَاکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاجِبٌ عَلَی النِّسَائِ کَوْجُوْبِہِ عَلَی الرِّجَالِ حَیْثُ وُجِدَتِ الْإِسْتِطَاعَۃُ۔))[1] ’’میں کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے قول (والمؤمنات) میں دلیل ہے کہ امر بالمعروف والنہی عن المنکر عورتوں پر اسی طرح واجب ہے جس طرح مردوں پر واجب ہے جب استطاعت ہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلٰی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہِ وَہِیَ مَسْؤلَۃٌ عَنْہُمْ۔))[2] ’’عورت اپنے خاوند کے گھر اوراپنے خاوند کی اولاد کی مسؤل ہے اور قیامت کو ان کے بارے اس کو پوچھا جائے گا۔ ‘‘ اور راعی کہتے ہیں کہ وہ شخص نصیحت کا حکم کرے اور خیانت اور بری چیزوں سے روکے[3]اس لیے عورتوں پر بھی نیکی کاحکم کرنا اور برائی سے منع کرنا واجب ہے تاریخ اسلامی کے اوراق کی سیاہی اس بات کو واضح کرتی ہے کہ صحابیات نے یہ کام احسن انداز سے اور
Flag Counter