Maktaba Wahhabi

450 - 492
"جو لوگ اپنی بیویوں سے ایلاء کر لیں ان کے لیے چار مہینے کی مدت ہے پھر اگر وہ لوٹ آئیں(یعنی اگر وقت کا تعین نہیں کیا تھا تو قسم کا کفارہ اداکر کے دوبارہ تعلقات قائم کرلیں)تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے۔"[1](سعودی فتوی کمیٹی) اشارے کنائے سے طلاق:۔ سوال۔کوئی شخص اپنی بیوی سے اس کے برے اخلاق کی وجہ سے جھگڑتے ہوئے کہہ دے کہ اگر تم اسی طرح کرتی رہی تو پھر ہمارا گزارا مشکل ہے تو یہ جملہ کیا طلاق شمارہوگا؟ہم نے اس شخص سے بعد میں دریافت کیا کہ جب اس نے یہ جملہ کہا تھا اس وقت اس کی نیت کیا تھی؟تو اس نے کہا کہ اسے یاد نہیں۔ جواب۔علمائے کرام ان الفاظ کو کنایہ میں شمار کرتے ہیں اور ان کا حکم یہ ہے کہ ان سے طلاق واقع نہیں ہوتی لیکن اگر ان الفاظ کو بولتے وقت طلاق کی نیت ہو تو پھر طلاق ہو جاتی ہے اور اگر اس نے طلاق کی نیت نہیں کی یا ان الفاظ کی ادائیگی کے وقت اسے نیت کا علم ہی نہیں تھا تو طلاق شمار نہیں ہو گی۔ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو یہ کہتا ہے"میں تجھے نہیں چاہتا"اور یہ الفاظ کئی بار دہرائے تو شیخ کا جواب تھا۔ اگر یہ الفاظ نیت کے بغیر اداکیےگئے ہوں تو طلاق شمار نہیں ہوں گے یہ کناریہ(یعنی اشارہ)ہے طلاق نہیں اس کی بیوی اس کی عصمت میں باقی رہے گی اور اس پرکچھ نہیں ہے۔[2](شیخ محمد المنجد) چوتھی بیوی کو طلاق دینے کے بعد عدت میں نیانکاح:۔ سوال۔جب مرد اپنی چوتھی بیوی کو طلاق دے کر کسی اور سے شادی کرنا چاہے تو کیا اس پر مطلقہ بیوی کی عدت ختم ہونے تک انتظار کرنا لازم ہے یا نہیں؟ جواب۔چوتھی بیوی کوطلاق دینے کے بعد کسی اور عورت سے شادی کرنا چاہے تو مطلقہ کی عدت گزرنے سے پہلے اس کا شادی کرنا حرام ہے اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی)
Flag Counter