Maktaba Wahhabi

87 - 492
جواب:یہ عقدِ نکاح فاسد ہو گا کیونکہ ایسی حالت میں ہوا تھا کہ لڑکی زنا سے حاملہ تھی اور اس لیے بھی کہ یہ نکاح گواہوں کی غیر موجودگی میں ہوا ہے کیونکہ اس کے لیے دو مرد گواہ ہونے ضروری ہیں اور اسی طرح عورت کے ولی کی طرف سے ایجاب ہونا چاہیے۔اس لیے اس نکاح کی تجدید ہونی چاہیے جس کے لیے عورت کا مسلمان ولی ہویا پھر مسلمان قاضی کی طرف سے ایجاب ہونا ضروری ہے۔رہا مسئلہ اولاد کا تو وہ ان کے والد(جس کے بستر پر پیدا ہوئی ہے)کی طرف منسوب ہوں گے،وہ ان میں سے کسی کا بھی انکار نہیں کر سکتا کیونکہ بچہ بستر والے کا ہی ہوتا ہے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین) کیا منکر حدیث ولی بن سکتا ہے؟ سوال:کیا یہ ممکن ہے کہ منکر حدیث وسنت باپ اپنی صحیح العقیدہ مسلمان،کتاب وسنت پر عامل بیٹی کے نکاح کا ولی بنے؟ جواب:علمائے کرام نے نکاح میں ولی بننے کی کچھ شروط ذکر کی ہیں،ان میں سے کچھ پر تو سب علماء کا اتفاق ہے اور کچھ میں اختلاف پایا جاتا ہے،ذیل میں ہم متفقہ شروط ذکر کرتے ہیں: 1۔ اسلام: امام ابن قدامہ  کہتے ہیں کہ اہل علم کے اجماع کے مطابق کافر مسلمان عورت کا کسی بھی حالت میں ولی نہیں بن سکتا اور امام ابن منذر سے بھی یہی کچھ نقل کیا ہے۔[1] عقل:یعنی ولی عاقل ہونا چاہیے۔ بلوغت:یعنی ولی بالغ ہونا چاہیے۔ مذکر:یعنی ولی مرد ہونا چاہیے۔ امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ ولی کے لیے اسلام،بلوغت اور مذکر ہونا شرط ہے۔مزید فرماتے ہیں کہ سب علمائے کرام کے ہاں صرف مرد ہی ولی بن سکتا ہے یہ شرط ہے۔[2] مندرجہ ذیل شروط میں اختلاف ہے: 1۔ حریت:یعنی ولی صرف آزاد مرد ہی بن سکتا ہے۔اکثر اہل علم کے ہاں حریت کی شرط ہے لیکن احناف اس
Flag Counter