Maktaba Wahhabi

197 - 492
ہیں۔(کہ جنہیں دیکھنے سے قرآن میں منع کیا گیا ہے)(سعودی فتویٰ کمیٹی) والد کا اپنی جوان بیٹی کا بوسہ لینا:۔ سوال۔کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا بوسہ لے جبکہ وہ بڑی عمر کی ہواور سن بلوغت کو پہنچ چکی ہو خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اور خواہ بوسہ رخسار پر لیا جائے یا ہونٹوں پر یا اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر۔اور اگر وہ والد کا ان جگہو ں پر بوسہ لے تو کیا حکم ہے۔؟ جواب۔آدمی اگر اپنی بڑی عمر کی بیٹی کا بغیر شہوت کے اس کے رخسار پر بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق ثابت ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ان کے رخسارپر بوسہ لیا تھا اور چونکہ ہونٹوں پر بوسہ لینا بعض اوقات جنسی شہوت کی تحریک کا باعث بنتا ہے لہٰذا اسے چھوڑنا افضل اور زیادہ باعث احتیاط ہے۔اور اسی طرح اگر بیٹی بھی اپنے باپ کا اس کی ناک پر یاسر پر بغیر شہوت کے بوسہ لے تو کوئی حرج نہیں۔تاہم اگر بوسہ شہوت کے ساتھ ہو تو سب(یعنی والد اور بیٹی دونوں)پر حرام ہے تاکہ فحاشی تک پہنچنے کا زریعہ ہی ختم کیا جا سکے۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ ابن باز) اپنی بیوی کی والدہ کا بوسہ لینا:۔ سوال۔کیا آدمی کے لیے اپنی بیوی کی والدہ کابوسہ لینا جائز ہے اور کیا وہ اس کے لیے اپنا چہرہ ننگا کر سکتی ہے؟ جواب۔اس کے لیے چہرہ ننگا کرنا بلااختلاف جائز ہے البتہ اس کا بوسہ لینا ہونٹوں پر جائز نہیں کیونکہ اس سے شہوت بھڑک اٹھنے کا خطرہ ہے ہاں اگر بطور احترام سفر سے واپسی پر یا اس کی مثل کسی مناسبت سے شہوت کے بھڑکنے سے بے خوف ہوکر اس کے سر یا پیشانی کا بوسہ لے تو اس میں کو ئی حرج نہیں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد آل شیخ)
Flag Counter