علوم آج کل ایک رواج بنتا جا رہا ہے لوگ صرف قرآن کو بچوں کے سینوں میں اس لیے محفوظ کرواتے ہیں کہ ہمارے خاندان میں ایک تو حافظ قرآن ہو ہماری عزت ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((مَنْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ لِیُبَا ہِیَ بِہِ الْعُلَمَائَ أَوْ یُمَارِیَ بِہِ السُّفَہَائَ أَوْ یَصْرِفَ بِہِ وُجُوْہَ النَّاسِ إِلَیْہِ أَدْخَلَہٗ اللّٰہُ جَہَنَّمَ۔))[1] ’’جو شخص علماء میں فخر کے لیے یا بے وقوفوں کے ساتھ جھگڑنے کے لیے یا لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف پھیرنے کے لیے علم سیکھتا ہے اللہ اس کو جہنم میں داخل فرمائیں گے۔ ‘‘ آج ان مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو اپنی عزت بنانے لوگوں کی توجہ مبذول کروانے اور غلط مناظرے و جھگڑے کے لیے کوئی وکالت سیکھتا ہے کوئی کچھ ڈگری حاصل کرتا ہے اور کوئی اپنے اس غلیظ نظریے کی تسکین قرآن مجید اور علوم شرعیہ کو حاصل کرنے کے ساتھ حاصل کرتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بھی فرمایا تھا : ((مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا یَبْتَغِیْ بِہِ وَجْہَ اللّٰہِ لَا یَتَعَلَّمُہُ إِلَّا لِیُصِیْبَ بِہِ عِوَضًا مِنَ الدُّنْیَا لَمْ یَجِدْ عُرَفَ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) [2] ’’جو شخص اس علم کو (جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کی جاتی ہے ) دنیا کے مال و متاع کے لیے سیکھتا ہے قیامت کے دن وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔‘‘ اسی لیے سختی سے منع کرتے ہوئے فرمایا : ((لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاہُوْا بِہِ الْعُلَمَائَ أَوْ تُمَارُوْا بِہِ السُّفَہَائِ وَلَا لِتُجْرِؤا بِہِ الْمَجَالِسَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَالنَّارُ فَالنَّارُ۔))[3] |