’’علم کو علماء کے درمیان فخر اور بے وقوفوں کے ساتھ جھگڑنے اور مجالس میں جرأت کرنے کے لیے نہ سیکھو جس نے یہ کام کیا پس آگ ہے پس آگ ہے۔ ‘‘ اور حقیقت ہے جو علم کسی دنیوی اغراض کے لیے سیکھا گیا ہو اس کی تاثیر نہیں ہوتی وہ واقعی جہنم کا ایندھن بنائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّ اللّٰہَ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَنْزِلُ إِلٰی الْعِبَادِ لِیَقْضِیَ بَیْنَہُمْ فَأَوَّلُ مَنْ یَدْعُوْ بِہِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ لِلْقَارِیْ أَلَمْ أَعَلِّمْکَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَی رَسُوْلِیْ قَالَ بَلٰی یَا رَبِّ قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِیْمَا عَلِمْتَ قَالَ کُنْتُ أَقُوْمُ بِہِ آ نَائَ اللَّیْلِ وَآ نَائَ النَّہَارِ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ لَہٗ کَذَبْتَ وَتَقُوْلُ لَہٗ الْمَلَائِکَۃُ کَذَبْتَ وَیَقُوْلَ اللّٰہُ لَہٗ بَلْ أَرَدْتَّ أَنْ یُّقَالَ فُلَانٌ قَارِی فَقَدْ قِیْلَ ذٰلِکَ …یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ أُوْلِئٰکَ الثَّلَاثَۃُ أَوَّلُ خَلْقِ اللّٰہِ تُسْعَرُ بِہِمُ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[1] ’’اللہ جل شانہ قیامت کے دن جب بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے اُتریں گے تو سب سے پہلے اس شخص کو بلایا جائے گا جس نے قرآن مجید کو جمع (یاد) کیا ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس قاری (عالم دین ) کو فرمائیں گے کہ کیا میں تم کو جو میں نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا تھا نہیں سکھلایا تو وہ کہے گا کیوں نہیں اے میرے رب! پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جو تونے سیکھا اس پر کیا عمل کیا ؟ تو وہ کہے گا کہ میں دن رات قرآن مجید کی تلاوت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو جھوٹ بول رہا ہے اور فرشتے کہیں گے تو جھوٹ بول رہا ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو تو یہ چاہتا تھا کہ تجھے لوگ قاری (عالم دین ) کہیں تو وہ دنیا میں کہا جا چکا ہے(پھر اس کو جہنم میں گھسیٹ کر لے جایا جائے گا )…اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ تینوں (قاری، شہید، سخی ) بدبخت ہیں (ریا کاری کی وجہ سے ) |