Maktaba Wahhabi

126 - 492
ہی کسی عجمی کو عربی پر اور نہ ہی کسی سرخ کو سیاہ پر اور نہ کسی سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت ہے لیکن صرف تقویٰ کی بنیاد پر فضیلت حاصل ہے۔[1] اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "اپنے آباؤ اجداد میں فخر کرنے والے لوگ باز آجائیں۔۔۔یا پھر وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنی ناک سے گندگی دھکیلنے والے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہوں گے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آباؤاجداد میں جاہلیت کے تکبر و فخر کو ختم کردیا ہے۔یا تو وہ مومن متقی ہے یا پھر فاجراور لوگوں میں سب سے بد بخت سب کے سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کیے گئے تھے۔[2] مذکورہ دلائل سے آپ کے سامنے بالکل اچھی طرح یہ بات واضح ہوگئی ہوگی کہ اسلام مسلمانوں میں فرق نہیں کرنا چاہتا وہ زمین کے کسی بھی ٹکڑے میں بسنے والا ہی کیوں نہ ہو اس کا رنگ ونسل کوئی بھی ہو یا پھر مالدار اور غنی ہی کیوں نہ ہو بلکہ اسلام میں اللہ تعالیٰ کے ہاں فضیلت کا معیار تو تقویٰ و پرہیز گاری ہے۔بلکہ شریعت اسلامیہ میں تو عورت کے ولی کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب اس کے پاس کوئی ایسا رشتہ آئے جس کا دین اور اخلاق اچھا ہو اور عورت کے بارے میں وہ امین ہو تو اسے اس کے ساتھ شادی کر دینے میں جلدی کرنی چاہئے اور اس رشتہ کو رد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔جیسا کہ فرمان نبوی ہے کہ "جب تمھارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کا دین اور اخلاق تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کردو۔اگرتم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہو گا۔[3] ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کی شادی ایسی عورت سے کرنے میں آسانی پیدا فرمائے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں آپ کا تعاون کرنے والی ہو۔(واللہ اعلم)(شیخ سعد الحمید) کافر لڑکی سے بار بارزنا،پھر اس کے قبول اسلام پر اس سے شادی کا حکم:۔ سوال۔میں مسلمان ہوں اور تقریباً پانچ برس سے یورپ میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں دوران تعلیم میری ایک بد کار
Flag Counter