تیسری بات یہ ہے کہ خاوند اور بیوی کے لیے بالاتفاق مقرر مدت تک نسل کی حد بندی کرنا جائز ہے لیکن یہ کام مستقل نہیں ہو نا چاہیے اور اس کے جواز میں بھی یہ شرط ہے کہ کوئی ایسا ذریعہ استعمال نہ کیا جائے جو عورت کے لیے نقصان دہ ہو۔
شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں۔
اگر کسی عورت کو بہت زیادہ حمل ہو تا ہو اور حمل اسے بہت زیادہ کمزوری تک پہنچا دیتا ہواور اس وجہ سے وہ یہ چاہتی ہو کہ اسے ہردوسال بعد حمل ٹھہرے تو اس کے لیے منع حمل جائز توہے مگر یہ شرط ہے کہ اس کے خاوند نے اسے اس کی اجازت دی ہو اور ایسا کرنے سے اسے ذاتی طور پر بھی کوئی نقصان کا اندیشہ نہ ہو۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ہم بستری کے بعد عریاں حالت میں ہی کمرے میں چلنا:۔
سوال۔بیڈروم(Bedroom)میں ہم بستری کے بعد ننگا چلنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب۔اگر سونے والا کمرہ بالکل علیحدہ ہو اور اس کے دروازے کھڑکیاں بالکل بند ہوں تو پھر ایسا کرنا جائز ہے۔اس لیے کہ خاوند اور بیوی کے لیے ایک دوسرے کے جسم کو خوش طبعی کی نیت سے دیکھنا جائز ہے۔حدیث میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "بیوی اور لونڈی کے سوا اپنے ستر کو ہر ایک سے چھپاؤ۔"[1]
معلوم ہوا کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے قابل ستر اعضاء کو دیکھ سکتے ہیں۔(شیخ محمد المنجد)
اگر بیوی کی دعوت پر شوہر اس کی خواہش پوری نہ کرے:۔
سوال۔کچھ بہنوں کا سوال ہے کہ ہم نے یہ حدیث تو سنی ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کو ہم بستری کی دعوت دے اور بیوی نہ جائے تو فرشتے اس پر صبح تک لعنت کرتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ اگر بیوی اپنے خاوند کو ہم بستری کی دعوت دے اور خاوند اسے قبول نہ کرے تو پھر کیا حکم ہے؟
|