Maktaba Wahhabi

259 - 492
عقد نکاح کے بعد مرد فوت ہو جا ئے تو مہر کا حکم جبکہ اس کے ذمہ قرض ہو:۔ سوال۔ایک شخص نے عقد نکاح کیا اور فوت ہو گیا۔وفات سے پہلے اس نے کچھ مہر ادا کر دیا تھا۔اب اس پر مہر کی رقم سے زیادہ قرض ہے تو اس کے ورثاء کو اس کے مہر کے بارے میں کیا الائحہ عمل اپنانا چاہیئے؟ جواب۔قرض کے ساتھ ساتھ مہر بھی ادا کیا جائے گا اور جو مہر وہ پہلے ادا کر چکا ہے وہ بھی اس عورت کا ہی حق ہے۔(شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ) اگر مرد شادی کے بعد ہم بستری سے پہلے فوت ہو جائے تو مہر کا حکم:۔ سوال۔اگر مرد کسی عورت سے شادی کر لے لیکن اس سے ہم بستری کرنے سے پہلے ہی فوت ہو جا ئے تو کیا حکم ہے؟ جواب۔اگر ایسا ہو جا ئے جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے تو عورت عدت(یعنی چار ماہ دس دن)گزارے گی سوگ کرے گی شوہر کی وارث بنے گی اور مکمل مہر(اگر مقرر تھا تو وہ اور اگر مقرر نہیں تھا تو مہر مثل)کی مستحق ہو گی۔(سعودی فتوی کمیٹی) کیا مہر کی ادائیگی میں تاخیر درست ہے؟ سوال۔کیا مہر کی ادائیگی تاخیر سے جائزہے یا نہیں؟ جواب۔کسی مصلحت کے تحت(مکمل یا)مہر کے کچھ حصے کی ادائیگی میں تاخیر بھی جائز ہے خواہ اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ اور کوئی مدت متعین کرنا بھی جائز ہے جس کے اندر اندرشوہر بیوی کومہرادا کردے اور اگر کوئی مدت متعین نہ کی جائے تو طلاق یا شوہر کی وفات کے وقت عورت کے لیے مہر کی ادائیگی لازم ہو جائے گی۔(شیخ ابن جبرین) شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ شیخ صالح بن فوزان نے بھی اسی کے مطابق فتویٰ دیا ہے۔
Flag Counter