Maktaba Wahhabi

94 - 180
بات ہے حافظ ہو یا غیر حافظ جہاد کا نعرہ لگانے والا ہو یا اس کو سینے ہی میں چھپانے والا ہو کوئی بھی ہومہینے کے مہینے گزر جاتے ہیں اور اس نے ایک مرتبہ بھی قرآن ختم نہیں کیا ہوتا حالانکہ حافظ قرآن کے بارے میں خصوصاً اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَلَّقَۃِ إِنْ عَاہَدَ عَلَیْہَا أَمْسَکَہَا وَإِنْ أَطْلَقَہَا ذَہَبَتْ۔)) [1] ’’صاحب قرآن مجید کی مثال تو اس شخص کی سی ہے جس کے پاس ایک اونٹ بندھا ہوا ہو اگر تو اس پر پہرہ دے تو کھڑا رہتا ہے اور اگر اس کوچھوڑ دے تو بھاگ جاتاہے۔‘‘ اس لیے حکم دیا : ((تَعَاہَدُوْا الْقُرْآنَ فَوَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِیْ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ قُلُوْبِ الرِّجَالِ مِنَ الْإِبِلِ مِنْ عَقْلِہَا۔)) [2] ’’قرآن مجید کو بار بار پڑھا کرو ( اور ایک روایت میں ہے استذکروا (صحیح الجامع:936) اس کو دہرایا کرو ) اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ بندوں کے دلوں سے جلدی بھول جاتا ہے اتنا اونٹ اپنی رسی سے نہیں نکلتا ( اونٹ کا رسی سے جلدی نکلنا مشہور ہے )۔ ‘‘ اس لیے اس کابار بار پڑھنا ضروری ہے اور روزانہ کا معمول بنا لینا چاہیے کم ازکم دس پارے پڑھیں یا کم ازکم تین دن میں قرآن مجید ختم کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِقْرَأ الْقُرْآنَ فِیْ ثَلَاثٍ إِنِ اسْتَطَعْتَ۔))[3]
Flag Counter