وَأَحْبَطَتُّ عَمَلَکَ۔)) [1] ’’ایک آدمی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی قسم ! فلاں کو اللہ نہیں بخشیں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کون ہے جو مجھ پر قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا ؟ بے شک میں نے اس کو (فلاں کو ) بخش دیا ہے اور تیرے اعمال ضائع کر دیے ہیں۔ ‘‘ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بڑھ کر بھی بیان کیا ہے : ((کَانَ رَجُلَانِ فِیْ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ مُتَوَاخِیَانِ وَکَانَ أَحَدُہُمَا مُذْنِبًا وَالْآخَرُ مُجْتَہِدًا فِیْ الْعِبَادَۃِ وَکَانَ لَا یَزَالُ الْمُجْتَہِدُ یَرٰی الْآخَرَ عَلَی الذَّنْبِ فَیَقُوْلُ أَقْصِرْ فَوَجَدَہٗ یَوْمًا عَلٰی ذَنْبٍ فَقَالَ لَہٗ أَقْصِرْ فَقَالَ: خِلْنِیْ وَرَبِّیْ أَبُعِثْتَ عَلَیَّ رَقِیْبًا فَقَالَ وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکَ أَوْ لَا یَدْخُلَکَ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ فَقُبِضَ رُوْحُہُمَا فَاجْتَمَعَا عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ فَقَالَ لِہٰذَا الْمُجْتَہِدِ أَکُنْتَ بِیْ عَالِمًا؟ أَوْ کُنْتَ عَلٰی مَا فِیْ یَدِی قَادِرًا؟ وَقَالَ لِلْمُذْنِبِ اذْہَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِیْ وَقَالَ لِلْآخَرِ اذْہَبُوْا بِہِ إِلٰی النَّارِ۔))[2] ’’بنی اسرائیل میں دو آدمی بھائی بھائی تھے ان میں سے ایک گنہگار تھا اور دوسرا عبادت گزار تھا تو عبادت گزار اس کو ہمیشہ گناہ پر دیکھتا اور کہتا باز آجا (آخر) ایک دن ایک گناہ کرتے ہوئے اس کو پایا اورکہا رُک جا(باز آجا) تو گنہگار کہنے لگا کہ مجھے اور میرے رب کو چھوڑ یے، کیا تو مجھ پر داروغہ بن کر بھیجا گیا ہے تو اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ تعالیٰ تجھے معاف نہیں کرے گا یا تجھے جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ پھر دونوں کی روحیں قبض کی گئیں تو وہ دونوں رب العالمین کے پاس جمع ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اس عبادت گزار کو فرمایا کہ تم مجھے |