Maktaba Wahhabi

263 - 492
﴿جاء النَبيُّ صلى اللّٰهُ عليه وسلم،فَدَخَلَ حين بُنِيَ علَيَّ،فجلسَ علَى فراشِي كمجلِسِكَ مِنِّي،فجعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ لنا يَضْرِبْنَ بالدُّفِّ،ويَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ من آبَائي يومَ بَدْرٍ،إِذْ قالتْ إِحْدَاهُنَّ:وفينا نَبِيٌّ يَعْلَمُ ما في غَدٍ؟!فقال:«دَعِي هذه،وقُولي بالذي كُنْتِ تَقُولِينَ﴾ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جب میں دلہن بناکر بٹھائی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔پھر ہمارے ہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے باپ اور چچا جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے ان کا مرثبہ پڑھنے لگیں اتنے میں ان میں سے ایک لڑکی نے پڑھا "اور ہم میں ایک نبی ہے جو کل ہونے والی باتوں کی بھی خبر رکھتا ہے"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہنا چھوڑ دو اور اس کے علاوہ جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہی پڑھو۔"[1] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اعلان نکاح کی غرض سے عورتوں کادف بجانا جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے۔کہ یہ عمل مفاسد مثلاً مردو زن کے اختلاط اور حرام گانوں سے خالی ہو۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی) شادی کی تقریب کے انعقاد کا حکم:۔ سوال۔میری ملازمت میں مجھے ایک مشکل در پیش ہے وہ یہ کہ میری ملازمت کے چیئرمین نے مجھ سے ایسا سرٹیفکیٹ طلب کیا ہے جو یہ ثابت کرے کہ ہم شادی کے وقت مسلمان تھے(ہم قانونی طور پر تو شادی شدہ ہیں)لیکن ہمارے ہاں حقیقی طور پر شادی شدہ اس وقت ہوا جاتا ہے جب شادی کی باقاعدہ تقریب منعقد کی جائے تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ میری اس سلسلہ میں مدر کریں جس سے میں اپنا مسئلہ حل کر سکوں؟ جواب۔شرعی طور پر شادی خاوند اور بیوی کے درمیان عقد نکاح کے ساتھ ہی ہو جاتی ہے جب شادی میں ولی کی رضا مندی دو گواہوں کی موجودگی اور ایجاب و قبول ہو تو عقد نکاح مکمل ہو جا تا ہے خواہ اس کے لیے کوئی تقریب نہ بھی منعقد کی جائے۔ شادی کی تقریب اس کا اعلان اور ولیمہ کی دعوت تو صرف خوشی کا اظہار اور عقد نکاح کو مشہور کر نے کے
Flag Counter