Maktaba Wahhabi

177 - 180
والے اور مالدار تھے لیکن بقول شاعر: کَأَنَّکَ لَمْ تُسْمَعْ بِأَخْبَارِ مَا مَضَی وَلَمْ تَرَ فِی الْبَاقِیْنَ مَا یَصْنَعُ الدَّہْرٌ فَإِنْ کُنْتَ لَا تَدْرِیْ فَتِلْکَ دِیَارُہُمْ مُحَاہًا مَجَالَ الرِّیْحِ بَعْدَہُمْ وَالْقُبْرٗ ’’گویا کہ تو نے پچھلوں کی خبریں سنیں ہی نہیں اور بقیہ کو دیکھا کہ زمانے نے ان کے ساتھ کیا کیا پس اگر تو نہیں جانتا تو یہ قبرستان ان کے گھرہیں جن کو ہوا نے اُڑا کر ختم کر دیا ہے۔ ‘‘ لیکن کیا کہا جائے واقعی ((أحب شی ء إلی الإنسان مامنعا)) ’’انسان جس سے منع کیا جائے وہ اسے ہی محبوب سمجھتا ہے ‘‘…اس لیے قرآن مجید کو چھوڑ کر دنیا میں لگ جانا اور پھر جنت کی اُمید رکھنا ایسا ہی ہے جیسے : اَلْقَاہٗ فِی الْیَمِّ مَکْتُوْفًا ثُمَّ قَالَ لَہٗ إِیَّاکَ إِیَّاکَ أَنْ تَبْتَلَّ بِالْمَائِ ’’اس نے سمندر میں اس کو ہاتھ پاؤں باندھ کر پھینک دیا اورکہنے لگا کہ دیکھنا پانی میں بھیگ نہ جانا۔ ‘‘ تو قرآن مجید کو چھوڑنے سے عذاب الٰہی تو پھر تیار ہے۔ اس لیے زندگی کا کچھ پتہ نہیں کل کو کیا ہونے والا ہے بقول شاعر: إِنَّ اللَّیَالِیَ وَالْأَیَّامَ حَامِلَۃٌ وَلَیْسَ یَعْلَمُ غَیْرُ اللّٰہِ مَاتَلِدُ ’’دن اور رات حاملہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتاکہ کیا جنیں گے۔‘‘ یعنی کیا حالات ہوں گے تیرے موافق یا مخالف اس لیے محنت کر۔
Flag Counter