نے فرمایا تھا : ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا کَانَ لَہٗ خَالِصًا وَابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُہٗ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ وہی عمل قبول فرماتے ہیں جو خالص اسی کے لیے اور اس کی رضا کے لیے کیا جائے۔ ‘‘ اور جہاں تم دنیاوی علوم میں ماہر ہو دین کے علوم میں بھر ماہرہو جاؤ کیونکہ ارشاد نبوی ہے : ((إِنَّ اللّٰہَ یُبْغِضُ کُلَّ عَالِمِ بِالدُّنْیَا جَاہِلٌ بِالْآخِرَۃِ۔))[2] ’’اللہ تعالیٰ دنیا کے بارے علم رکھنے والے اور آخرت کے بارے میں جہالت والے کو ناپسند کرتے ہیں۔‘‘ اس لیے محنت کرو اور احسن طریقے سے حقوق قرآن کو نبھاؤ کیونکہ ارشاد نبوی ہے : ((إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ إِذَا عَمِلَ أَحَدُ ُکْم عَمَلًا أَنْ یُّتْقِنَہٗ۔))[3] ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی عمل کرے تو اس کو اچھی طرح پکا کرے۔ ‘‘ لیکن پھر بھی قدرت کے باوجود ہم دین کا کام نہ کریں تو یہ بہت بڑا عیب ہے بقول شاعر: وَلَمْ أَرَ فِی النَّاسِ عَیْبَا کَنَقْصِ الْقَادِرِیْنَ عَلَی التَّمَامٖ ’’لوگوں میں سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ قدرت تامہ کے باوجود وہ کچھ نہیں کرتے۔‘‘ اس لیے دنیا والوں کو دیکھ کر دھوکے میں نہ پڑو بلکہ پچھلوں کو یاد کرو وہ تم سے زیادہ قوت |