Maktaba Wahhabi

190 - 492
حالانکہ وہ ان کے چچا تھے۔[1] رضاعی محارم: عورت کے لیے رضاعت کی وجہ سے محرم رشتہ دار بن جاتے ہیں تفسیر آلوسی میں ہے: "جس طرح نسبی محرم کے سامنے عورت کے لیے پردہ نہ کرنا مباح ہے اسی طرح رضاعت کی وجہ سے محرم بننے ولے شخص کے سامنے بھی اس کے لیے پردہ نہ کرنا مباح ہے اسی طرح عورت کے لیے اس کے رضاعی بھائی اور والدہ سے بھی پردہ نہ کرنا جائز ہے۔"[2] اس لیے کے رضاعت کی وجہ سے محرم ہونا بھی نسبی محرم کی طرح ہی ہے جس سے ابدی طورپر نکاح حرام ہے۔اما م جصاص رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی کو ثابت کیا ہے۔[3] سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: ﴿الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة﴾ "جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔"[4] ایک دوسرا فرمان یوں ہے: ﴿إن اللّٰه حرم من الرضاع ما حرم من النسب﴾ "اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے بھی ان رشتوں کو حرام کردیا ہے جنھیں نسب کی وجہ سے حرام کیا ہے۔"[5] اس سے ثابت ہوا کہ عورت کے جس طرح نسبی محرم ہوں گے اسی طرح رضاعت کے سبب سے بھی محرم ہوں گے۔صحیح بخاری میں مندرجہ ذیل حدیث وارد ہے: "حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابو قعیس کے بھائی افلح نے پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد آکر
Flag Counter