Maktaba Wahhabi

264 - 492
لیے جو کہ نکاح کے وقت مستحب ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: "وأَعْلِنُوا النِّكَاحَ""نکاح کا اعلان کرو۔"[1] اور حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا "ولیمہ کرو خواہ ایک بکری کے ساتھ ہی۔" [2](شیخ محمد المنجد) عقد نکاح کا مسنون طریقہ اور خطبہ نکاح:۔ سوال۔عقد نکاح کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ جواب۔عقد نکاح ایجاب کے ساتھ مکمل ہو تا ہے اور ایجاب عورت کے ولی یا اس کے وکیل کی طرف سے صادر ہونے والے یہ الفاظ ہیں کہ" میں نے تیرا نکاح کر دیا" یا "میں نے تیری شادی کر دی "یا اس کے مشابہ اور الفاظ اور عقد نکاح کی تکمیل قبول کے ساتھ ہوتی ہے اور وہ شوہر یا اس کے وکیل کی طرف سے صادر ہونے والے یہ الفاظ ہیں۔"میں نے اس نکاح کو قبول کیا"یا میں اس پر راضی ہو"یا اس کے مشابہ کوئی اور الفاظ اور یہ ایجاب و قبول دو عادل گواہوں کی موجودگی ہوگا۔اس کے عقد نکاح سے پہلے کوئی اور الفاظ یا دعائیں یا قرآءت ثابت نہیں البتہ خطبہ مسنون ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ إِنَّ الْحَمْدَ للّٰه نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِيْنُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ،وَنَعُوْذُ باللّٰه مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا،مَنْ يَهْدِهِ اللّٰه فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ،أَشْهَدُ أَنْ لَا إله إلا اللّٰه وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ،وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ. يَاأَيُّهاَ الَّذِينَ ءَامَنُوا اتَّقُوا اللّٰه حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ [3]
Flag Counter