Maktaba Wahhabi

355 - 492
سوال ہو گا۔عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میراخیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہوگا۔اور تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔"[1] اگر آپ کا خاوند آپ کو ان حرام اشیاء جن کاہم نے اوپر ذکر کیاہے کو سننے یادیکھنے کی دعوت دے تو آپ پر اس میں اس کی اطاعت واجب نہیں اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔"خالق کی نافرمانی(والے کام)میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔"[2] آپ اسے نصیحت کرنے میں نرمی سے کام لیں اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتی رہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے دل کی اصلاح کرے اور اسے رشد و ہدایت کی طرف پلٹے۔(شیخ محمد المنجد) شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف:۔ سوال۔کیا خاوند بیوی کو اعتکاف سے روکنے کا حق رکھتا ہے؟ جواب۔بیوی کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرے۔امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کر سکتی۔لہٰذا اگر خاوند نے اسے(پہلے)اجازت دے دی اور پھر دوران اعتکاف وہ بیوی کو اعتکاف سے نکالنا چاہے تو اسے یہ حق حاصل ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی کے قائل ہیں لیکن اگر اس نے کسی نذر والی چیز میں اجازت دی(جو اس پر نذر کی وجہ سے فرض تھی)تو پھر اسے دوران عمر ختم کرانے کا حق حاصل نہیں کیونکہ اس عمل کی ابتدا کرنے سے ہی تعیین ہوجاتی ہے جس کا مکمل کرنا واجب ہے تو یہ حج کی طرح ہی ہو جائےگا کہ جب عورت نے حج کا احرام باندھ لیا تو پھر اسے وہ مکمل کرنا ہی ہو گا۔[3]
Flag Counter