Maktaba Wahhabi

168 - 180
تو علماء ہوتے ہوئے خصوصاً اور اُمت محمدی ہوتے ہوئے عموماً ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ان کو قدوہ بنائیں تاکہ نعمت اسلام زیادہ پھل پھول سکے ‘‘…اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔ حسن خلق کے پیمانے کا دوسرا جزوِ لاینفک انسان کا منجھا پن ہونا ہے کہ وہ گندی حرکات، غلط لباس و مزاق سے بچے بلکہ جس طرح اس نے زبان کو حسن خلق کالباس پہنایا ہے اسی طرح اپنی عادات و لباس کو، طریق معاملات کو بھی حسن خلق کا لبادہ اوڑھائے، نہ کہ اپنے آپ کو زاہد اور ولی باور کروانے کے لیے گندے اور پھٹے پرانے لباس پہننا اور ہر وقت منہ بسورے رکھے بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے اس کو نعمت دی ہے اس کا زبان اور فعل دونوں سے شکر ادا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّ اللّٰہَ یُحَبُّ أَنْ یَّرٰی أَ ثَرَ نِعْمَتِہِ عَلٰی عَبْدِہِ۔)) [1] ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ وہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھیں۔‘‘ اوریہ بھی فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ إِذَا أَنْعَمَ عَلٰی عَبْدٍ نِعْمَۃً أَحَبَّ أَنْ تَرٰی عَلَیْہِ۔))[2] ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر جب انعام کرتے ہیں تو وہ پسند کرتے ہیں کہ یہ نعمت اس پر دیکھی جائے۔ ‘‘ اور فرمایا: ((إِذَا أَتَاکَ اللّٰہُ مَالًا فَلْیُرَ أَثَرُ نِعْمَۃِ اللّٰہِ عَلَیْکَ وَکَرَامَتِہِ۔))[3]
Flag Counter