Maktaba Wahhabi

167 - 180
وَبَیْتٍ فِیْ أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہٗ۔))[1] ’’میں اس شخص کو گارنٹی دیتا ہوں جنت کے چبوترے پر گھر کی جو سچا ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے اور اس شخص کو جنت کے وسط (درمیان) میں گھر کی جو مزاح کرتے ہوئے بھی جھوٹ کو چھوڑدے اور اس شخص کو جنت کی اوپر والی منزلوں میں گھر کی جو اپنے خلق کو اچھا کر لے۔ ‘‘ کتنا ہی عظیم اجر ہے اس کا لیکن افسوس ہے کہ آج کل کے مسلمان اس کو چھوڑ چکے ہیں عوام تو ہوتے ہی ہوام (نابلد، چوپائیوں کی طرح ) ہیں علماء وفضلاء اس اجر عظیم اور نعمت عظیمہ سے محروم ہو چکے ہیں کتنے ہی علماء و مشائخ اپنے بدخلق ہونے کی وجہ سے جو ان کے پاس علوم ہیں لوگوں کو محروم کرتے ہیں (لوگ ان کے پاس نہیں آتے ) حتیٰ کہ بعض تو سلام بھی صحیح نہیں لیتے اور یہ مشاہداتی بات ہے کہ کتنے ہی علم و معرفت کے پیاسے مشائخ (حتیٰ کہ بعض ائمہ حرمین) کے ساتھ خوشی اور جذبات کی افتاد کے ساتھ ملاقات و سلام کی غرض سے گئے اورآخر جو عزت سینے میں لے کر گئے وہ نکال کر بغض اور نفرت بھر کر لائے۔ اس لیے میری تمام مسلمانوں کو عموماً اور علماء و مشائخ کو خصوصا بڑی محبت و احترام سے گزارش ہے کہ وہ حسن خلق کو اپنائیں اور اپنے آئیڈیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنائیں جو کُل کائنات سے بڑے عہدے پر تھے، بڑی عزت والے تھے لیکن ادنیٰ سے ادنیٰ انسان کو بھی خندۂ پیشانی سے پیش آتے۔ وہ لوگوں کو بہانوں سے ٹالتے نہیں تھے۔ نہ ہی کسی کو کمتر سمجھتے تھے اور نہ ہی بچوں اور بیویوں کو سکھلاتے تھے کہ کوئی آئے تو کہنا گھر میں نہیں ہیں بلکہ جو جب بھی آیا اپنا ایمان تازہ کرکے بڑھا کر گیا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الْأَخْلَاقِ۔))[2] ’’میں تو نیک اخلاق کو مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ ‘‘
Flag Counter