((إِنَّ مِنْ أَقْرَبِکُمْ مِّنِّیْ مَنْزِلَۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ أَحَاسِنُکُمْ أَخْلَاقًا فِیْ الدُّنْیَا۔))[1] ’’تم میں سے قیامت کے دن منزلت کے اعتبار سے میرے قریب وہ ہوگاجو تم میں سے دنیا میں خلق کے اعتبار سے اچھا ہوگا۔ ‘‘ اور فرمایا: ((إِنَّ مِنْ أَحَبِّکُمْ إِلَیَّ وَأَقْرَبِکُمْ مِّنِّیْ مَجْلِسًا یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ أَحَاسِنُکُمْ أَخْلَاقًا۔))[2] ’’قیامت کے دن تم میں سے زیادہ پسند یدہ اور مجھ سے قریب مجلس کے اعتبار سے وہ ہوگا جو تم میں سے اخلاق میں اچھا ہوگا۔ ‘‘ اور فرمایا: ((لَیْسَ شَیْئٌ أَثْقَلَ فِی الْمِیْزَانِ مِنَ الْخُلُقِ الْحَسَنِ۔))[3] ’’حسن خلق سے بڑھ کر کوئی بھی چیز میزان (حسنات) میں بھاری نہیں ہوگی۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیا کہ سب سے زیادہ جنت میں لے جانے والی کون سی چیز ہے تو فرمایا: ((بِحُسْنِ الْخُلُقِ وَبِتَقْوَی اللّٰہِ۔))[4] ’’حسن خلق اور اللہ تعالیٰ کا خوف۔ ‘‘اور فرمایا: ((أَنَا زَعِیْمٌ بِبَیْتٍ فِیْ رَبْضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمُرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا وَبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبِ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا |