Maktaba Wahhabi

140 - 180
((مَا مَنَعَکَ أَنْ تَقُوْلَ فِیْ کَذَا وَکَذَا وَکَذَا فَیَقُوْلُ خَشْیَۃَ النَّاسِ فَیَقُوْلُ فَإِیَّایَ کُنْتُ أَحَقَّ أَنْتَ تَخْشٰی۔)) [1] ’’کس چیز نے تجھے روکا تھا کہ تو اس طرح اس طرح نہ کہے تو بندہ کہے گا کہ لوگوں کے ڈرنے۔ تو اللہ تعالیٰ (جباری و قہاری آواز میں ) فرمائیں گے کہ میں زیادہ حق دار تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔ ‘‘ اسی طرح کسی کو جہالت سے نکال کر اسلام کی روشنی اور شرک و بدعت وخرافات سے نکال کر توحید و سنت کی روشنی میں لانا واقعتا صدقہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا: اے علی ! ((لِأَنَّ یَہْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیْرٌ لَکَ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ۔))[2] ’’اگر تیری وجہ سے ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دے دی تو یہ تیرے لیے سرخ اُونٹوں سے بہتر ہے۔ ‘‘ (سرخ اُونٹ انتہائی اعلیٰ اور ثمین چیز اس وقت متصور کی جاتی تھی ) اور حتیٰ کہ ارشاد و توجیہ کے بارے میں تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : ((مَنْ دَلَّ عَلٰی خَیْرٍ فَلَہٗ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِہِ۔)) [3] ’’جو نیکی پر دلالت کرتا ہے اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا نیکی کرنے والے کے لیے ہے۔ ‘‘ اور یہ بھی فرمایا: ((اَلدَّالُ عَلٰی الْخَیْرِ کَفَاعِلِہِ۔)) [4]
Flag Counter