Maktaba Wahhabi

141 - 180
’’نیکی پر دلالت کرنے والا گویا کہ نیکی کرنے والا ہے۔ ‘‘ اور یہ بھی فرمایا: ((دَلِیْلُ الْخَیْرِ کَفَاعِلِہِ۔)) [1] ’’نیکی پر دلالت کرنا گویا کہ نیکی کرنا ہے۔ ‘‘ صرف نیکی کرنے والے کو اجر ہی نہیں ملتا بلکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بھی فرمایا تھا : ((مَنْ دَعَا إِلٰی ہُدًی کَانَ لَہٗ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہٗ لَایَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئًا وَمَنْ دَعَا إِلٰی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہٗ لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْئًا۔)) [2] ’’جو شخص ہدایت کی طرف بلاتا ہے تو اس کو اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا اس کی اتباع کرنے والے کو ملتا ہے (یعنی ہدایت کو قبول کر لینے والے کو ) لیکن اس شخص کا اجرم کم نہیں ہوتا اس طرح جو گمراہی کی طرف بلاتا ہے تو گمراہی کو قبول کرنے والے کو جتنا گناہ ہوتا ہے اتنا ہی اس بلانے والے کو ہوتا ہے اور اس شخص کے گناہوں میں بھی نقص نہیں ہوتا۔ ‘‘ اس لیے جو کچھ انسان نے سیکھا ہو اس کو آگے پہنچانا ضروری ہے کیونکہ جب اس نے بیان کر دیا تو گویا نیکیوں کی فیکٹری لگا دی اور اگر بیان نہیں کرے گا تو پھر اس علم کا فائدہ کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((مَثَلُ الَّذِیْ یَتَعَلَّمُ الْعِلْمَ ثُمَّ لَا یُحَدِّثُ بِہِ کَمُثَلِ الَّذِیْ یَکْنِزُ فَلَا یُنْفِقُ مِنْہُ۔)) [3]
Flag Counter