Maktaba Wahhabi

307 - 492
میں ہم بستری کوئی طبعی چیز نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے بلکہ اس کے برعکس بہت سی بیماریاں لگنے کا خدشہ ہو تا ہے۔ دوران حیض عورت کا درجہ حرارت سو فیصد نیچے گرجاتا ہے اور درجہ حرارت گرنے کی وجہ سے نبض بھی آہستہ ہو جاتی ہے اور پھر خون کا دباؤ بھی کم ہو جاتا ہےجس کی وجہ سے سستی و کاہلی سر درد اور چکر سے آنے لگتے ہیں۔ ڈاکٹر بار کا یہ بھی کہنا ہے۔ حائضہ عورت سے ہم بستری کرنے کی وجہ سے تکلیف گندگی اور بیماری صرف اس عورت تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ اس سے جماع کرنے والے مرد میں بھی منتقل ہو جاتی جس کی بنا پر تناسلی اجزاء میں سوزش اور جلن وغیرہ پیدا کر کے بعض اوقات بانچھ پن بھی پیدا کر دیتی ہے اس کے علاوہ بھی بہت سے نقصانات ہیں جن کا ابھی تک انکشاف نہیں ہو سکا۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں صرف گندگی سے ہی تعبیر کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے اگر عورت سے دوران حیض ہم بستری کرنا صرف خون کی وجہ سے نہیں بلکہ اور بھی بہت سے اسباب کی بنا پر حرام ہے جن میں سے چند ایک اوپر ذکر کیے گئے ہیں۔ اسی طرح مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کیا اطاعت کرے کیونکہ وہ خالق ہے اور اسے یہ علم ہے کہ اس کے بندوں کے لیے کون سی چیز اچھی ہے اور ان کے لیےکیا نقصان دہ ہے اور اسی نے یہ فرمایا ہے۔ "حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو۔"حتی کہ اگر کسی شخص کو اس کی حرمت کی کوئی حکمت نہ بھی معلوم ہو پھر بھی اس پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو تسلیم کرے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی بیوی سے اس مدت میں ہم بستری ترک کردےالبتہ اتنا یاد رہے کہ اس حالت میں مرد کو اتنی اجازت ہے کہ وہ شرمگاہ کے علاوہ عورت کے باقی بدن کے ساتھ کھیل لےاور خوش طبعی کر لے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد) حائضہ اور نفاس والی عورت سے ہم بستری کب جائز ہے؟ سوال۔حیض اور نفاس والی عورت سئ ہم بستری کب حلال ہوتی ہے؟ جواب۔حائضہ اور نفاس والی عورت سے صرف اس وقت ہم بستری جائز ہے جب حیض یا نفاس کا خون ختم ہو
Flag Counter