Maktaba Wahhabi

85 - 288
حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہا نے شوہر کو جس انداز سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی،اس کا تفصیلی ذکر بعض روایت میں آیا ہے۔انہی میں سے ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ((جِئْتُکَ مِنْ عِنْدِ أَوْصَلِ النَّاسِ،وَأَبَرِّ النَّاسِ،وَخَیْرِ النَّاسِ،لاَ تَھْلِکْ نَفْسَکَ۔))[1] ’’میں آپ کے ہاں ایک ایسے شخص کے پاس سے آئی ہوں جو کہ تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے،سب سے زیادہ نیکی کرنے والے،اور سب سے بہتر انسان ہیں،آپ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالیے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ((فَأَدْرَکْتْہُ وَقَدْ رَکَبَ سَفِیْنَۃً فَنَادَتْہُ:’’یَا ابْنَ عَمِّ ! ہٰذَا أَمَانٌ مَعِيْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَإِنْ تُسْلِمْ وَتَقْبَلْ أَمَانَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَنَا زَوْجَتُکَ۔وَإِلاَّ انْقَطَعَتْ الْعِصْمَۃُ بَیْنِيْ وَبَیْنَکَ۔))[2] ’’جب وہ ان کے پاس پہنچیں،تو وہ کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔وہ بایں الفاظ ان سے مخاطب ہوئیں:’’اے میرے چچا کے بیٹے! میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا کردہ امان ہے،اگر آپ مسلمان ہو جائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امان کو قبول کر لیں،تو میں آپ کی بیوی ہوں،اور بصورت دیگر میرا اور آپ کا تعلق ٹوٹ چکا ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے: ((وَجَعَلَ عِکْرِمَۃُ یَطْلُبُ امْرَأَتَہُ،یُجَامِعَہَا،فَتَأْبَی عَلَیْہِ،
Flag Counter