Maktaba Wahhabi

48 - 288
میں بیان فرما دیا ہے۔امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں تحریر کیا ہے: ((قَدْ اِسْتَقَرَّ فِيْ عُرْفِ الشَّارِعِ أَنَّ الْأَحْکَامَ الْمَذْکُوْرَۃَ بِصِیْغَۃِ الْمُذَکَّرِیْنَ إِذَا أُطْلَقَتْ وَلَمْ تَقْتَرِنْ بِالْمُؤَنَّثِ فَاِنَّہَا تَتَنَاوَلُ الرَّجَالَ وَالنَّسَائَ لِأَنَّہُ یَغْلِبُ الْمُذَکَّرُ عِنْدَ الْاِجْتِمَاعِ کَقَوْلِہِ تَعَالَی:{وَلاَ یَأْبَ الشُّہَدَآئُ إِذَا مَا دُعُوْا} وَقَوْلِہِ:{یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ} [1] ’’شارع کے عرف میں یہ بات ثابت ہے کہ جب شرعی احکام کا بیان مونث کے ذکر کے بغیر مذکر کے صیغے کے ساتھ کیا جائے،تو اس صیغے میں مرد اور عورتیں دونوں اصناف داخل ہوتی ہیں،کیونکہ اجتماع کی صورت میں مذکر غالب ہوتا ہے۔’‘[2] جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَلاَ یَأْبَ الشُّہَدَآئُ إِذَا مَا دُعُوْا} [3] (’’جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔‘‘) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد: {یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ} [4] (’’اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کیے گئے۔‘‘) مذکورہ بالا دونوں آیات میں اگرچہ صیغہ تو مذکر کا ہے لیکن حکم مذکر اور مونث دونوں
Flag Counter