Maktaba Wahhabi

44 - 288
د تواصي بالصبر[ایک دوسرے کو صبر کی تاکید کرنے والے] اور ان صفات میں سے تیسری صفت[تواصي بالحق]ہے اور اس سے مراد جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے: ((اَلتَّوَاصِيْ بِأَدَائِ الطَّاعَاتِ وَتَرْکِ الْمُحَرَّمَاتِ۔))[1] (’’یعنی نیکی کی باتوں کی ایک دوسرے کو تاکید کرنا اور ممنوعہ کاموں سے باز رہنے کی ایک دوسرے کو تلقین کرنا۔‘‘) علامہ فخر الدین رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ((ہٰذِہِ السُّوْرَۃُ فِیْہَا وَعِیْدٌ شَدِیْدٌ،وَذٰلِکَ لِأَنَّ اللّٰه حَکَمَ بِالْخَسَارِ عَلٰی جَمِیْعِ النَّاسَ إِلاَّ مَنْ کَانَ آتِیًا بِہٰذِہِ الْأَشْیَائِ الأَرْبَعَۃِ،وَہِيَ:الإِیْمَانُ،وَالْعَمَلُ الصَالِحُ،وَالتَّوَاصِيْ بِالْحَقِّ،وَالتَّوَاصِيْ بِالصَّبْرِ،فَدَلَّ عَلٰی أَنَّ النَّجَاۃَ مُعَلَّقَۃٌ بِمَجْمُوْعِ ہٰذِہِ الْاُمُوْرِ،وَأَنَّہُ کَمَا یَلْزَمُ الْمَکَلَّفَ تَحْصِیْلُ مَا یَخَصُّ نَفْسَہُ،فَکَذٰلِکَ یَلْزَمُہُ فِيْ غَیْرُہُ أُمُوْرٌ،مِنْہَا:اَلدُّعَائُ إِلَی الدِّیْنِ،وَالنَّصِیْحَۃُ،وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْيُ عَنِ الْمُنْکَرِ،وَأَنْ یُحِبَّ لَہُ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔))[2] ’’اس سورت میں شدید وعید ہے۔اللہ تعالیٰ نے چار صفات کے حاملین کے سوا تمام لوگوں کے متعلق فیصلہ سنایا ہے کہ وہ خسارے میں ہیں۔اور وہ چار صفات:ایمان،عمل صالح،تواصي بالحق اور تواصي بالصبر ہیں۔اور یہ اس حقیقت پر دلالت کناں ہے کہ نجات ان چار صفات کے موجود ہونے پر متوقف ہے۔مکلف جس طرح اس بات کا پابند ہے کہ خود اپنے متعلق کچھ
Flag Counter